پاکستان مسلم لیگ نون کے سینئر ترین سیاستدان اور سابق گورنر خیبر پختونخواہ، اقبال ظفر جھگڑا ایک اہم سیاسی شخصیت ہیں جن کی خدمات پاکستان کی سیاست اور خصوصاً خیبر پختونخواہ کے عوام کے لیے نہایت قابلِ قدر ہیں۔
ان کی زندگی ایک کامیاب سیاسی سفر کی کہانی ہے جس میں عوامی خدمت اور سیاسی محنت کا عنصر نمایاں ہے۔اقبال ظفر جھگڑا 17 مئی 1947 کو پشاور کے نواحی گاؤں جھگڑا میں پیدا ہوئے۔
ان کے دادا، ابراھیم خان جھگڑا اور والد، ملک مظفر خان جھگڑا تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔ ان کا خاندان تحریک پاکستان میں اپنی خدمات کے باعث معروف تھا، جس کا اثر اقبال ظفر جھگڑا کی شخصیت پر بھی پڑا۔
انہوں نے 1969 میں پشاور انجنیئرنگ کالج سے سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور 1970 میں ائریگیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایس ڈی او کے طور پر کام شروع کیا۔
۔1977 میں سعودی عرب میں ملازمت حاصل کی اور وہاں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے1984 میں اقبال ظفر جھگڑا نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی، جس کے بعد ان کی سیاسی زندگی میں ایک نیا موڑ آیا۔
1988 میں انہیں مسلم لیگ ن پشاور کا صدر منتخب کیا گیا۔ 1996 میں صوبائی سینئر نائب صدر اور 1997 میں پہلی بار سینٹر منتخب ہوئے۔
سینٹ میں وہ ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین اور وزیراعظم کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔
اقبال ظفر جھگڑا نہ صرف اپنے حلقے میں بلکہ پورے خیبر پختونخواہ میں مسلم لیگ ن کو مضبوط کرنے کے لیے سرگرم رہے۔ 1998 میں وہ صوبائی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔
12 اکتوبر 1999 کے بعد جب ملک میں جمہوریت کے مسائل شروع ہوئے، اور پرویز مشرف نے نوازشریف کا تخته الٹ دیا خیبر پختونخواه سمیت پورے پاکستان سینٸر قیادت کی پکڑ دھکڑ شروع هوٸی تو اس وقت اقبال ظفر جھگڑا جمہوریت کی بحالی کے لیے میدانِ عمل میں نکل آئے۔2000 میں انہیں آل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (اے آر ڈی) کا پہلا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا اور 2006 میں وہ اے پی ڈی ایم کے بھی سیکرٹری جنرل بنے۔
اس دوران انہوں نے پارٹی کو مشکل حالات میں سنبھالا اور پارٹی کے مفاد میں مختلف اقدامات کیے۔ جب وفاق میں ایک بار پھر میاں نوازشریف کی حکومت اٸی تو اقبال ظفر جھگڑا کی قربانیوں کا اعتراف کرتے هوۓمارچ 2016 میں خیبر پختونخواہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔
ان کے دور میں فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام ہوا، جو ایک تاریخی فیصلہ تھا۔
ان کے گورنر بننے کے بعد فاٹا میں کئی اہم ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے جن میں فاٹا کی پہلی یونیورسٹی کا قیام، پاک افغان شاہراہ کی دوبارہ تعمیر، فاٹا سے ظالمانہ فوڈ ٹیکس اور چالیس ایف سی آر کا خاتمہ، اور فاٹا میں نئے ڈیمز اور اسپورٹس اسٹڈیمز کا قیام شامل ہیں۔انہوں نے فاٹا میں 3 نئے کیڈٹ کالجز، 7 نئے ڈیمز اور 10 اسپورٹس اسٹڈیمز بنوائے۔
اس کے علاوہ ضلع خیبر میں تختہ بیگ سے متنی رنگ روڈ کی تعمیر، باڑہ سے تیراہ روڈ کی تعمیر اور جمرود میں گریڈ اسٹیشن کا قیام بھی ان کی اہم خدمات میں شامل ہیں۔
اقبال ظفر جھگڑا نے فاٹا میں ہر سال اسپورٹس فیسٹیول کا انعقاد کیا جس میں وزیراعظم پاکستان کو مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا۔
ان کے دور میں فاٹا کے تمام تحصیلوں کو ٹاؤن کا درجہ دیا گیا اور پہلی بار فاٹا میں فائر بریگیڈ اور صفائی کی گاڑیاں فراہم کی گئیں۔
انہوں نے فاٹا میں 12 گورنر ماڈل سکولز، 24 ہائر سیکنڈری سکولز اور 12 کالجز تعمیر کیے۔ ساتھ ہی ساتھ تمام ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کی گئی اور نئے 24 کیٹگری ڈی ہسپتال بھی بنائے گئے۔
اقبال ظفر جھگڑا ایک انتہائی خوش اخلاق اور شائستہ زبان استعمال کرنے والے انسان ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے ورکروں اور عوام کے ساتھ محبت و احترام سے پیش آ کر اپنی سیاست کو کامیاب بنایا۔
وہ اپنے عوام امیدواروں اور ورکرز کے لیٸے اپنے دروازے اور اپنا موبائل ہمیشہ کھلا رکھتے تھے تاکہ کسی بھی ضرورت مند کا کام ہو سکے۔
انہوں نے ہمیشہ اپنے امیدواروں اور ورکروں کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا اور میاں نواز شریف کے قریبی اور قابلِ اعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔
ان کی وفاداری اور قربانیاں پارٹی کے لیے ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اقبال ظفر جھگڑا کی زندگی ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح سیاسی خدمات کے ذریعے عوام کی فلاح و بہبود کی جا سکتی ہے۔ ان کی قربانیاں، محنت اور عوامی خدمت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
ان کے دور میں ہونے والی ترقیاتی تبدیلیاں خیبر پختونخواہ کے عوام کے لیے ایک تحفہ ثابت ہوئی ہیں، اور ان کی سیاسی وراثت آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔