میں ہمیشہ اپنے کالموں میں اہم موضوعات اور شخصیات پر لکھتا ہوں، جو میرے نزدیک اہمیت رکھتی ہیں۔
ان شخصیات پر لکھنا میرا معمول ہے جو نہ صرف میرے مشاہدات کا حصہ ہیں بلکہ جن میں کچھ نہ کچھ خاصیت یا خوبی بھی ہوتی ہے۔
میں نے کبھی کسی پر تنقید نہیں کی بلکہ ہمیشہ ان کی خوبیوں کو اجاگر کیا۔ میرا مقصد یہ ہے کہ ان افراد کے بارے میں لکھوں جو معاشرتی یا پیشہ ورانہ طور پر قابل تعریف ہوں۔آج کل میری توجہ زیادہ تر میڈیا کے حالات پر ہے کیونکہ مجھے ان حالات کا بخوبی علم ہے اور میں ان افراد سے بھی واقف ہوں جو ان حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے میڈیا پر جو بحران آیا ہے، میں اس سے بھی بخوبی آگاہ ہوں اور جو افراد اس بحران کا حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے ساتھ میرے تعلقات اور ہمدردیاں بھی ہیں۔ان شخصیات میں ایک اہم نام میڈم عائشہ تسکین کا ہے، جو اس وقت ڈائریکٹریٹ آف انفارمیشن خیبر پختونخوا میں ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلیشن اور ڈپٹی ڈائریکٹر اشتہارات کی حیثیت سے اپنی خدمات دے رہی ہیں۔
میڈم عائشہ تسکین 2017 میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اپنی قابلیت کی بنیاد پر انفارمیشن گروپ میں پہلی خاتون آفیسر کے طور پر منتخب ہوئیں اور بطور اسسٹنٹ ڈاٸریکٹر انفارمیشن ڈائریکٹریٹ آف انفارمیشن میں کام کا آغاز کیا۔میڈم عائشہ تسکین کا پیشہ ورانہ سفر بہت متنوع اور متاثر کن رہا ہے۔ اس سے پہلے، انہوں نے بطور صحافی دنیا ٹی وی کے ساتھ کام کیا۔
فیلڈ جرنلسٹ کے ساتھ ساتھ میڈیا مینجمنٹ کا تجربہ بھی حاصل ہے، WSSP میں کمیونیکیشن آفیسر کے طور پر خدمات دیں۔ بعد ازاں، انہوں نے ایچ ایم سی میں میڈیا اینڈ کمیونیکیشن منیجر کی حیثیت سے کام کیا۔
سرحد یونیورسٹی اور علامہ اقبال یونیورسٹی میں صحافت کے مضامین بھی پڑھائے۔جب وہ انفارمیشن گروپ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر تعینات ہوئیں، تو انہوں نے مختلف اہم عہدوں پر ذمہ داریاں نبھائیں، جیسے کہ صوبائی وزیروں کے ساتھ پبلک ریلیشنز آفیسر کے طور پر کام کرنا اور کوویڈ 19 کے مشکل دور میں پختونخوا ریڈیو پشاور میں پروڈیوسر کی حیثیت سے عوامی رہنمائی، آگاہی اور تعلیم دینے کے لیے اہم کردار ادا کرنا۔میڈم عائشہ تسکین نے ڈپٹی ڈائریکٹر کمیونیکیشن، ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورٹائزنگ اور ڈپٹی ڈائریکٹر الیکٹرانک میڈیا کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
اورانفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام 10 ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز کی نشریات کو بہتر بنانے کے لیے ٹیم کو منظم کیا۔ اس کے بعد، انہوں نے دوسری بار ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورٹائزنگ کی حیثیت سے کام شروع کیا۔ اتنی اہم ذمہ داریوں کے باوجود انہوں نے نہ صرف افسران بلکہ اخبارات اور میڈیا سے منسلک افرادد کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دیا اور جہاں بھی ڈیوٹی دی، اسے فرض سمجھ کر ایمانداری سے انجام دیا۔
ان کی محنت اور دیانتداری اورمیرٹ اور شفافیت کے ساتھ کام کی بدولت انہیں یہ ذمہ داری دوسری بار سونپی گئی۔میڈیا کے موجودہ بحران میں، جہاں اخبارات بند ہونے کے قریب ہیں انکی بحالی کے لیے کوشسیں اور تعاون کرنےوالے محکمہ اطلاعات کے افسران کا کردار لائق تحسین ہے۔
عائشہ تسکین بھی انفارمیشن کے ان چند افسران میں ہیں جو اخباری مالکان اور نمائندگان کے ساتھ صحافت کی بہتری کے لیے تعاون کررہی ہیں۔
اشتہارات کی منصفانہ تقسیم کی بات ہو یا پھر سالوں سے مختلف محکموں کے ذمے اخبارات کے واجبات کی ریکوری کا معاملہ ہو ہر سطح پر دیانتداری سے اپنا کام کیا ہے اہمیت بھی اجاگر کی۔
ان کا کہنا ہے کہ میڈیا اداروں کو اشتہارات کی ہی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ان کی مالی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ریکوری ضروری ہے،اخبارات سے سینکڑوں افراد کا روزگار جڑا ہے۔
اخبارات کی حالت زار کو بہتر بنانا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ انکی بدولت ہی عوامی فلاح کے حکومتی اقدامات،ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں معلومات عوام تک پہنچائی جاتی ہے۔
انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے شعبہ اشتہارات میں انکے زیر نگرانی ٹیم اب تمام پرانا ریکارڈ کو آئی اے ایم ایس سسٹم کے زریعےڈیجیٹائز کرنے پر بھی کام کررہی ہے تاکہ اشتہارات سے متعلق تمام مالی ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو کر محفوظ ہو۔
عائشہ تسکین ایک تجربہ کار، سمجھدار اور ٹیلنٹڈ خاتون ہیں۔ خود صحافت کے شعبے سے وابستہ رہنے کی وجہ سے میڈیا اور صحافیوں کے مسائل سے بھی بخوبی واقف ہیں اور اسی وجہ انکے مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔
ان کی محنت اور ایمان داری کی بدولت وہ اپنے کام میں کامیاب رہی ہیں۔میڈم عائشہ تسکین نے موجودہ ٹیم کو بھی سراہا،جس میں وزیر اطلاعات، سیکرٹری انفارمیشن، ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹوریٹ کا سٹاف شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام شخصیات نہ صرف تجربہ کار ہیں بلکہ اپنے کام کے ساتھ مخلص اور محنتی بھی ہیں۔
ان کا مقصد یہ ہے کہ نہ صرف میڈیا کو بحران سے نکالاجائے بلکہ صوبائی حکومت کی اچھی پروجیکشن کی جائے اور عوام اورصوبائی حکومت کے درمیان ایک رابطہ کا موثر زریعہ بنایا جائے۔
عائشہ تسکین نے اپنی محنت، ایمانداری اور دلی ہمدردی سے نہ صرف خیبر پختونخوا کے میڈیا بحران کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اپنی خدمات سے ایک مثبت مثال قائم کی۔ ان کی محنت کی بدولت خیبر پختونخوا کے میڈیا کی بحالی اور اس کے مالی مسائل کے حل میں بہتری آئی ہے۔
میڈم عائشہ تسکین کی پیشہ ورانہ زندگی اور ان کی خدمات ایک روشن مثال ہیں جو ان کی محنت اور ایمانداری کا ثبوت فراہم کرتی ہیں۔خیبرپختونخوا کی میڈیا میں خواتین صحافی بھی موجود ہیں گوکہ وہ مرد صحافیوں کے مقابلے میں کم تعداد میں ہیں،لیکن وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض ادا کررہی ہیں۔
محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ اور صحافت کا آپس میں گہرا تعلق ہے اسلیے اس محکمے میں خواتین افسران کا اہم عہدوں پر موجود ہونا ان خواتین صحافیوں کے لیے بھی ایک خوش کن اور حوصلہ افزاء بات ہے۔مختلف شعبوں میں اپنا کام خوش اسلوبی سے کرنے والی خواتین تعریف کی مستحق ہیں۔
عائشہ تسکین بھی اپنی ذمہ داریاں جس احسن انداز میں نبھا رہی ہیں انھیں سراہا جانا چاہیے کیونکہ ڈیوٹی کی دیانتداری سے ادائیگی کے اچھے اثرات اخبارات اور میڈیا کی بہتری کی صورت میں سامنے آرہے ہیں،ان جیسے افسران کی محکمہ اطلاعات میں موجودگی اخبارات،صحافیوں اور میڈیا سے جڑے افراد کے لیے بھی خوشبختی ہے جو کہ اپنی ذاتی پسند ناپسند سے قطع نظر فرائض کو ادا کرتے ہیں۔