پاکستان کے خلاف دشمن قوتوں کی سازشیں نئی سمت اختیار کر چکی ہیں، اور اس وقت جو سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے، وہ خوارج اور بھارت کے درمیان بڑھتا ہوا اتحاد ہے۔
حالیہ دنوں میں خوارجی سرغنہ نور ولی محسود کا ایک ویڈیو بیان منظرِ عام پر آیا ہے جس میں وہ بھارت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے اپنے گروہ کو ہندو آقاؤں کے ساتھ معاہدوں کو "جہاد” قرار دے رہا ہے۔
اس بیانیہ میں خوارج نے اسلام کی بنیادی تعلیمات کا مذاق اُڑایا ہے، اور بھارت کے ساتھ اتحاد کو ایک "دینی حکمت” کے طور پر پیش کیا ہے، جو نہ صرف اسلامی نظریات کے منافی ہے بلکہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کی مدد سے خوارج کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔
اس آپریشنز کے بعد خوارج شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں، اور ان کے سرغنہ نور ولی محسود نے اپنے پیروکاروں کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کا استعمال احتیاط سے کریں۔
اس کا مقصد پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی مؤثر کارروائیوں سے بچنا اور خفیہ طریقوں سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا ہے۔تاہم، ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ خوارج اپنے غیر اسلامی اقدامات اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے بھارتی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں جدید بھارتی ساختہ کواڈ کاپٹرز کا استعمال واضح اشارہ ہے کہ یہ گروہ بھارت کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔
خوارج کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ حملے جاری ہیں، جن میں عام شہری، خواتین اور بچے نشانہ بن رہے ہیں۔
خاص طور پر خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں خوارج نے اپنے حملوں کے لیے کواڈ کاپٹرز کا استعمال کیا ہے۔ جس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کا الزام ہمیشہ کی طرح سیکیورٹی فورسز پر ڈالنے کی کوشش کی گئی، لیکن ویڈیو شواہد نے سچ سامنے لایا کہ یہ حملہ فتنہ الخوارج نے کیا تھا۔
پاکستانی عوام کی زندگیوں کو داؤ پر لگانے والے ان خوارج کو بھارتی پشت پناہی حاصل ہے، اور بھارتی ایجنٹ ان کی مالی مدد کرتے ہیں تاکہ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا جا سکے۔
بھارت کا مقصد صرف پاکستان میں امن کو خراب کرنا نہیں، بلکہ اسلامی قوتوں کو کمزور کرنا بھی ہے، اور خوارج اس مقصد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
ایک اہم سوال یہ ہے کہ نور ولی محسود جیسے خوارج کس اسلامی تعلیمات کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ انہوں نے بھارتی آقاؤں سے اتحاد کو "جہاد” قرار دیا ہے، جو اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔
قرآن مجید میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کا غیر مسلموں سے دوستی کرنا حرام ہے۔ سورۃ المائدہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "جو ان سے دوستی کرے گا، وہ انہی میں سے ہے۔
” پھر یہ خوارج کس دین کی بات کر رہے ہیں، جو کفار کے ساتھ اتحاد کو جائز سمجھیں؟بھارتی آقاؤں سے مدد مانگنا اور ان کی پشت پناہی پر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا کسی بھی طرح جہاد نہیں، بلکہ یہ ایک سازش ہے جو اسلامی تعلیمات کی توہین کرتی ہے۔
خوارج کا یہ عمل نہ صرف دین کی خیانت ہے بلکہ امت مسلمہ کے لیے بھی ایک دھچکا ہے۔ بھارت کی سرپرستی میں دہشت گردی کے لیے شرعی جواز فراہم کرنا اسلامی اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے دشمنوں کو پہچانے اور خوارج کے جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہونے سے بچیں۔ یہ خوارج نہ صرف پاکستان کے خلاف بلکہ اسلام کے خلاف بھی سازش کر رہے ہیں۔
انہوں نے دین کو اپنی ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا ہے اور اسلام کے اصل پیغام کو مسخ کیا ہے۔ ان کے حملے، ان کی حکمت عملی، اور ان کا جھوٹا پروپیگنڈا ہمیں اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ ان کا مقصد اسلامی معاشرتی نظام کو نقصان پہنچانا ہے۔
پاکستانی عوام کا فرض ہے کہ وہ سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور ان خوارجی دہشت گردوں کو بے نقاب کریں۔ پاکستان کی سلامتی اور اسلام کی اصل روح کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔
خوارج اور بھارت کے اس اتحاد کو شکست دینا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے تاکہ پاکستان میں امن، استحکام، اور اسلامی تعلیمات کا صحیح پیغام پھیل سکے۔خوارج اور بھارت کا یہ نیا اتحاد نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
ان کی دہشت گردانہ کارروائیاں اور اسلامی تعلیمات کا استحصال کرنے کی کوششیں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ ہمیں اپنے دشمنوں کے عزائم سے ہوشیار رہنا ہوگا۔
خوارج کا جواز فراہم کرنا اور بھارت کی حمایت کرنا دین کی توہین ہے اور اس کا جواب ہمیں متحد ہو کر دینا ہوگا۔