کیا پاکستان کی ریاست میں انتشار اور تقسیم پھیلانے کی غرض سے 2018 میں نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا قیام عمل میں آیا۔
پی ٹی ایم کی سرگرمیاں ہمیشہ سے ریاست مخالف ایجنڈے کی حامل رہی ہیں، اور اگر اس کا جائزہ لیا جائے تو یہ بظاہر پشتونوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتی نظر آتی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
اس کا مقصد دراصل پشتونوں کے ذہنوں میں ریاست اور فوج کے لیے نفرت پیدا کرنا ہے۔پی ٹی ایم کی قیادت، خاص طور پر منظور پشتین، محب وطن پشتون قبائل کو اپنے مفادات کے لیے ورغلانے میں مصروف ہے۔ اس کا ایک اور حالیہ اقدام 11 اکتوبر 2024 کو خیبر میں منعقد ہونے والا 3 روزہ "امن جرگہ” تھا، جس کے ذریعے اس نے اپنی ریاست مخالف سرگرمیوں کو مزید آگے بڑھایا۔
یہ سوال اس وقت اہم بنتا ہے کہ کیا پی ٹی ایم پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتی ہے؟پی ٹی ایم کی تمام تر کوششوں کا مقصد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا میں امن کو خراب کرنا اور محب وطن پشتونوں کو ریاست کے خلاف اُکسانا ہے۔ لیکن جب ہم افغانستان کے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو یہ سوال بنتا ہے کہ کیا پی ٹی ایم ایسا نظام پاکستان میں لانا چاہتی ہے جیسا افغانستان میں ہے؟
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین پر تعلیمی اور سماجی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے تقریباً 10 لاکھ لڑکیاں تعلیم سے محروم ہو گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 80 فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں۔ طالبان حکومت نے خواتین اساتذہ کی 14,000 ملازمتیں ختم کر دیں، جس سے مزید انسانی حقوق کی پامالی ہوئی۔افغانستان میں انسانی حقوق کی حالت بھی بہت خراب ہے، اور یہاں تک کہ جنگ کے خاتمے کے باوجود پشتونوں کی زندگیوں میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
افغان سول سوسائٹی نے طالبان کے زیر اقتدار حکومت میں ہونے والی زیادتیوں کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے، جس میں 88,455 جنسی زیادتی کے واقعات درج ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان میں بھوک اور غذائی قلت میں شدید اضافہ ہو چکا ہے، اور 28 ملین افراد کو ہنگامی انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں جہاں حالات بہتر ہو رہے ہیں، وہاں افغان پشتونوں کی اکثریت اپنی زندگی بہتر بنانے کے لیے سرحد پار کر کے پاکستان آتی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ افغانستان کی نسبت پاکستان میں ایک بہتر زندگی کی امید رکھتے ہیں۔اگر منظور پشتین افغانستان میں موجود ان حالات کے باوجود پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتے ہیں، تو سوال یہ ہے کہ کیا وہ پاکستان میں وہی نظام لانا چاہتے ہیں جہاں خواتین کو تعلیم کے حق سے محروم رکھا جائے، جہاں غربت اور غذائی قلت عام ہو، اور جہاں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی نہ ہو؟ افغانستان میں تو یہاں تک کہ لوگوں کو اپنے ملک کا جھنڈا لہرانے کی اجازت نہیں دی جاتی، کیا پی ٹی ایم ایسے حالات پاکستان میں پیدا کرنا چاہتی ہے؟
آخر میں، ہمیں اپنے پاکستان کو پی ٹی ایم جیسے شرپسند عناصر کے ہاتھوں تباہ نہیں ہونے دینا چاہیے۔ پاکستان وہ ملک ہے جہاں عوام کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے، جہاں خواتین کو تمام حقوق دیے جاتے ہیں۔ ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کرنی ہے اور کسی بھی ایسے گروہ کو موقع نہیں دینا چاہیے جو پاکستان کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے۔