فاٸنل کال کی ناکامی کا الزام وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر عائد کرنا سراسر غلط ہے۔
دراصل اس ناکامی کے ذمہ دار وہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما ہیں جنہوں نے عمران خان کے دور حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر بیٹھ کر علی امین گنڈاپور کا ساتھ نہیں دیا۔
وہ تمام رہنما جو میڈیا پر آ کر اپنے آپ کو بڑے رہنما ثابت کرنے کی کوشش کرتے تھے، جب عملی طور پر میدان میں قدم رکھنے کا وقت آیا تو وہ کہیں نظر نہیں آئے۔ علی امین گنڈاپور اور بشرا بی بی کے علاوہ کوئی فرنٹ لائن پر موجود نہیں تھا۔ دراصل یہ وہی رہنما تھے جو سکرین پر آ کر عوام کو تحریک دینے کی بات کرتے تھے، لیکن جب موقع آیا تو وہ غائب ہو گئے۔
وزیراعلیٰ کی حیثیت سے علی امین گنڈاپور کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایم پی ایز، ایم این ایز اور اپنے ورکروں کو رہنمائی فراہم کرتے۔ وزیراعلیٰ کا کام اپنے صوبے کے انتظامی امور دیکھنا ہوتا ہے، اور وہ پرائیویٹ جلسوں اور جلوسوں میں شرکت نہیں کر سکتے کیونکہ وہ اسٹیٹ کے نمائندہ ہوتے ہیں اور قانوناً احتجاج میں حصہ نہیں لے سکتے۔
ان کا کام اپنے ایم پی ایز، ایم این ایز اور دیگر منتخب نمائندوں کو ہدایات دینا ہوتا ہے کہ وہ اپنے حلقوں کے ورکرز کو متحرک کریں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو عمران خان کی جانب سے خصوصی حکم تھا کہ وہ تمام سرگرمیوں کی قیادت کریں اور تمام اہم فیصلوں کو اپنی نگرانی میں لائیں۔
فاٸنل کال کی تیاری کے دوران علی امین گنڈاپور نے پورے پاکستان سے اہم لیڈروں کو بلا کر متعدد میٹنگز کیں تاکہ وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو احتجاج میں شامل کیا جا سکے۔
مختلف صوبوں سے آنے والے رہنما یہاں آ کر میڈیا پر بھڑکیاں مارتے رہے، لیکن جب فاٸنل کال کا وقت آیا تو وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ہی میدان میں موجود تھے۔
ان کی محنت کے نتیجے میں ہزاروں ورکرز سڑکوں پر آئے اور اس احتجاج کو کامیابی کی طرف لے جانے کی کوشش کی۔ عوام اور کارکنان کی خواہش تھی کہ وزیراعلیٰ ان کے درمیان موجود ہوں اور ان کی قیادت میں احتجاج کیا جاۓفاٸنل کال کے دوران بشرا بی بی بھی میدان میں آئیں اور احتجاج کی قیادت کرنا شروع کی۔
اگرچہ انہوں نے پہلے احتجاج میں شرکت سے انکار کیا تھا، لیکن پنجاب کے ایک وزیر اور وفاقی وزیروں کی جانب سے طنز و مذاق کا سامنا کرنے کے بعد بشرا بی بی نے غیرت کا مظاہرہ کیا اور علی امین گنڈاپور کے ساتھ احتجاج میں شامل ہو گئیں۔ بشرا بی بی نے اپنے ورکروں کے حوصلے بڑھانے کے لئے علی امین گنڈاپور کے ساتھ مل کر احتجاج کی قیادت کی اور مشکل ترین حالات میں وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالا۔
ان کا یہ قدم ان کی غیرت اور عزم کا مظہر تھا۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی محنت اور قربانیاں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے دو دن اور راتیں جاگ کر، نیند اور کھانے پینے کی کمی کے باوجود اپنے ورکروں کے درمیان رہ کر احتجاج کی قیادت کی۔
ان کے ساتھ کوئی بڑا رہنما نہیں تھا اور نہ ہی اٹک کے پار سے کوئی قیادت سکرین پر نظر آئی۔ علی امین گنڈاپور نے نہ صرف اپنے کارکنان کی رہنمائی کی بلکہ ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔
ان کی قیادت میں ہزاروں نوجوانوں کے جذبات کو قابو میں رکھا گیا اور ان کے حوصلے بلند کیے گئے۔ایک بڑے ہجوم کو کنٹرول کرنا اور ان کی حفاظت کرنا اتنا آسان کام نہیں ہوتا، لیکن علی امین گنڈاپور نے اس کام کو بخوبی انجام دیا۔
اگر علی امین گنڈاپور کے ساتھ دیگر لیڈرز اور صوبوں سے لوگ آ کر شامل ہوتے تو فاٸنل کال میں کامیابی حاصل ہو سکتی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے، علی امین گنڈاپور اکیلے ہی اپنے کارکنوں کے ساتھ احتجاج کی قیادت کرتے رہے۔
انہوں نے نہ صرف احتجاج کی منصوبہ بندی کی بلکہ اسے دنیا بھر میں پھیلایا۔ ان کی محنت نے احتجاج کی کارروائی کو دنیا تک پہنچایا اور اپنے کارکنوں کو بحفاظت اپنے صوبے واپس بھی پہنچایا۔
اس دوران، علی امین گنڈاپور نے جو قربانیاں دیں، وہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ پاکستان کی سیاست میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔آج جب کچھ لوگ علی امین گنڈاپور کی محنت پر تنقید کر رہے ہیں اور فاٸنل کال کو ناکام قرار دے رہے ہیں، تو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ علی امین گنڈاپور نے سخت محنت کی۔
ان کی شکل، ان کا چہرہ اس بات کا گواہ تھا کہ انہوں نے نیند اور کھانے پینے کی کمی کے باوجود اپنے کارکنوں کے ساتھ سخت حالات میں قیادت کی۔
میڈیا پر آ کر بھڑکیاں مارنے والے رہنما کہاں تھے؟ علی امین گنڈاپور نے اکیلے ہی میدان میں قدم رکھا اور وہ ایک حقیقی قائد کے طور پر سامنے آئے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی فاٸنل کال کو ناکام قرار دینا یا ان پر تنقید کرنا بے جا ہے۔ ان کی محنت، عزم اور قیادت قابل تعریف ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے اپنے مشن کے دوران جو قربانیاں دیں، وہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ پاکستان کی سیاست میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
اس موقع پر ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ان کی محنت کو سراہنا چاہیے۔ علی امین گنڈاپور نے اپنے آپ کو ایک عظیم رہنما کے طور پر ثابت کیا اور وہ واقعی اس داد کے مستحق ہیں جو ان کی قربانیوں اور محنت کو تسلیم کرےوزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جو قربانیاں دیں، وہ ان کے عزم و ہمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ان کی قیادت نے پی ٹی آئی کی سیاست میں ایک نیا رخ متعارف کرایا ہے۔
ان کے مشن میں کامیابی کی سب سے بڑی دلیل ان کی محنت اور عزم ہے، جس کا صحیح اعتراف ضروری ہے۔ آج ہمیں ان کی قیادت کو سراہنا چاہیے اور ان کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔