اس سلسلے میں اسے صوبے کا ایک اہم پیداواری شعبہ قرار دینے اور اسکے فروغ کیلئے متعلقہ شعبوں کی جانب سے مشترکہ کوششوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے بدھ کے روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت عبدالکریم تورڈھیر کی سربراہی میں ایک اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں مگس بانی اور شہد کے کاروبار کو فروغ دینے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں مگس بانی کے ایسوسی ایشن کی جانب سے کئی تجاویز کو بھی زیر بحث لایا گیا جس پر حکومت کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔
اجلاس میں سیکرٹری صنعت عامر آفاق،سپیشل سیکرٹری صنعت انور خان،منیجنگ ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف،چیف پلاننگ آفیسر باسط خلیل،پراجیکٹ ڈائریکٹر شعبہ مگس بانی وشہد محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی نادیہ خان،ڈپٹی منیجر صوبائی تجارت و سرمایہ کاری بورڈ گل محمد،ڈپٹی ایم ڈی ایس آئی ڈی بی نعمان فیاض سمیڈا کے نمائندوں ودیگر حکام اور انجمن مگس بانی کے عہدیداروں شیر زمان مہمند،گل بادشا و دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے ہدایات کے مطابق مقامی سطح پر مگس بانی کے کاروبار کی ترقی اور مقامی سطح پر شہد کی پیکنگ،ویلیو ایڈیشن و دیگر پہلوؤں سے اس شعبے کے ترقی کیلئے مختلف سٹیک ہولڈرز نے اپنی آرا پیش کیں اور اس سلسلے میں اس کاروباری شعبے کے نمائندوں کی جانب سے پیش کردہ نکات پر غوروخوض ہوا۔
اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر ”بیز اینڈ ہنی سیکٹر” محکمہ سائنس وٹیکنالوجی کی جانب سے فراہم کردہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان سے اس شعبے میں ہر سال 8.3 ملین ڈالر کے برآمدات ہوتے ہیں جبکہ متعلقہ کاروباری شعبے سے خیبر پختونخوا ہی میں 1 ملین لوگوں کا بلواسطہ اور بلا واسطہ روزگار منسلک ہے۔اسی طرح صوبے میں تقریبا 20 ہزار افراد شہد کے کاروبار کیساتھ رجسٹرڈ ہیں۔
اجلاس میں مگس بانی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے بتایا کہ صوبے کے واحد ضلع کرک سے سالانہ 6 ارب روپے کا کاروبار اس شعبے سے وابسطہ ہے اور اس کو ترجیح دینے سے صوبے میں اس کی مزید ترقی کے امکانات واضح ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اس ماہ 13 تاریخ کو تمام متعلقہ اداروں اور محکموں کا مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں تمام شعبوں سے وابستہ ذمہ داریوں کا احاطہ کرکے اس سلسلے میں ایک مشترکہ لائحہ عمل کو اپنایا جائے گا۔
اجلاس میں شہد کی ویلیو ایڈیشن اور اس سے جڑے دیگر ضروریات کیلئے ایس آئی ڈی بی کو ایک فیزیبلٹی سٹڈی سر انجام دینے کی ہدایت کی گئی۔
اس طرح شہد کے حوالے سے پشاور میں ایک ایکسپو منعقد کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی۔اجلاس میں مگس بانوں کی تربیت کے حوالے سے مختلف ٹریڈز کیلئے ماڈیولز تیار کرنے اور محکمہ صنعت کے تحت فنی اداروں میں اس کی تربیت پر بھی آمادگی ظاہر کی گئی۔
اس موقع پر وزیر اعلی کے معاون خصوصی نے کہا کہ مگس بانی اور شہد کا کاروبار منفرد طور پر اس صوبے کا ایک اہم پیداواری شعبہ ہے جو پورے ملک میں اس صوبے کیلئے ایک اہم مقام رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس صنعت کی ترقی کے لیئے اسے باقاعدہ صنعت کے طور پر قرار دینے کیلئے تمام ادارے اور محکمے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اس سلسلے میں بھرپور تیاری کیساتھ تمام سٹیک ہولڈرزکا دوبارہ اجلاس منعقد ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس صنعت کی مزید ترقی کیلئے اس صوبے میں روشن امکانات موجود ہیں جسکے لیئے مشترکہ کوششوں اور پختہ ارادے کی ضرورت ہے لہذا حکومت اس سلسلے میں ایک واضح ویژن کیساتھ کوشش کررہی ہے تاکہ یہ شعبہ آگے بڑھے اور لوگوں کے روزگار کا سبب بنے۔
انھوں نے یقین دلایا کہ اس شعبے سے وابسطہ افراد کو حکومت کی جانب ہر ممکن تعاون فراہم کی جائے گی تاکہ وہ صوبے میں سہولیات کیساتھ اپنا کاروبار کریں۔