
خیبر پختونخوا کابینہ کا 33 واں اجلاس
پشاور(روزنامہ مہم)صوبائی کابینہ کا 33 واں اجلاس جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی محکموں کے سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے اجلاس کے فیصلوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے کلائمیٹ ایکشن بورڈ (کیب) بل 2025′ کی منظوری دے دی ہے
یہ بورڈ مالی طور پر خودمختار ہو گا اور تمام سرکاری محکموں میں ماحولیاتی حکمت عملی کی نگرانی اور ہم آہنگی کے لئے کام کرے گا۔
بورڈ ماحولیاتی پالیسیوں کی تیاری، ترمیم، نگرانی، اور کارکردگی کے جائزے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ماحولیاتی فنڈز اکٹھا کرنے جیسے امور سرانجام دے گا۔
بورڈ کے تحت کلائمیٹ ایکشن بورڈ فنڈ قائم کیا جائیگا۔کابینہ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی 28 اپریل 2025 کو منظور کی گئی قرارداد نمبر 167 کو وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دی۔
قرار داد کے مطابق”یہ ایوان سابقہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی مسلسل گرفتاریوں، جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کے اندراج اور ان پر جاری سیاسی انتقامی کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ علی وزیر اس وقت سخت علیل ہیں اور علاج معالجے کے لئے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔
انہیں حیلے بہانوں سے ایک جیل سے دوسری جیل منتقل کیا جارہا ہے۔
جس سے نہ صرف ان کی ذہنی و جسمانی صحت مزید متاثر ہو رہی ہے بلکہ یہ اقدام انسانی حقوق اور آئینی تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ علی وزیر کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
ان کو مناسب اور معیاری طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان کے خلاف تمام سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے مقدمات واپس لیے جائیں۔
تمام سیاسی کارکنان کو آئین میں دیئے گئے آزادی اظہار اور پر امن سیاسی سرگرمیوں کے حقوق دیئے جائیں۔
حکومت اور متعلقہ ادارے آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 اے (منصفانہ ٹرائل)، آرٹیکل 19 (حق اظہار رائے آزادی)، اور آرٹیکل 14(عزت وقار کا تحفظ) پر عملد رآمد یقینی بنائے۔
الہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ انسانی ہمدردی، آئینی ذمہ داریوں اور جمہوری روایات کا پاس رکھتے ہوئے فوری مثبت اقدامات کیے جائیں
"۔مزید برآں، کابینہ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 161 بھی وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دی۔قرارداد کے مطابق "ہرگاہ کہ صوبہ خیبر پختو نخوا گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔
اس دوران ہزاروں معصوم شہریوں اور پولیس اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ جبکہ صوبے کے عوام تا حال اس ناسور سے نجات کے متمنی ہیں۔ دہشت گردی کے جاری واقعات نے عوام کی جان و مال کو مسلسل خطرے میں ڈال رکھا ہے۔
اس ضمن میں حکومت پاکستان کی افغانستان سے متعلقہ پالیسی مؤثر ثابت نہ ہو سکی۔ بلکہ اس کے نتیجے میں نہ صرف دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔
بلکہ دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان تعلقات میں بھی بگاڑ پیدا ہوا ہے۔ باہمی نفرت کے فروغ، تجارت کے متاثر ہونے اور امن وامان کی بگڑتی صور تحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اس تناظر میں دونوں برادر ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی اور خطے میں دیر پا امن کے قیام کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
لہذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ افغانستان سے متعلق موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کے ساتھ اسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔
اور صوبائی حکومت خیبر پختو نخوا کو با اختیار بنایا جائے تاکہ وہ افغانستان کے ساتھ براہ راست اور با معنی مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کے پائیدار حل کے لیے موثر کردار ادا کرے۔
تاکہ خطے میں دیر پا امن اورخوشحالی کو یقینی بنایا جاسکے”۔کابینہ نے قرارداد نمبر 168 بھی وفاقی حکومت کو بھیجوانے کی منظوری دی، جس میں پہلگام واقعے کی مذمت اور بھارت کے دشمنانہ اقدامات، جیسے سندھ طاس معاہدے کو خطرے میں ڈالنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
قرارداد میں پاکستان کی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل حمایت اور بین الاقوامی برادری سے بھارت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق دیگر اہم فیصلوں میں کابینہ نے، پولیس سٹیشن جانی خیل ضلع بنوں کی تعمیراتی لاگت کو 100 ملین سے بڑھا کر 140.43 ملین روپے کرنے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے بورڈ آف ریونیو اور سروے آف پاکستان کے درمیان پشاور و مہمند میں کیڈاسٹرل میپنگ کے پائلٹ منصوبے کے لیے ایم او یو پر دستخط کی منظوری بھی دی۔
صوبے کی 9 اضلاع میں 100% جبکہ 10 اضلاع میں 90% زمین ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے۔ تاہم، کیڈاسٹرل میپس ابھی بھی دستی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں جنہیں ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کابینہ نے وزیر و سیکرٹری لیبر کی 113ویں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس جو کہ جنیوا میں منعقد ہو رہی ہے میں شریک ہونے کے لئے ان کے ناموں کی منظوری دی۔
اسی طرح خیبر پختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کنٹریکٹ اپوائنٹمنٹ رولز 2022 میں ترامیم منظور کی گئیں، جس سے ڈینٹل سرجنز، ٹیکنیشنز اور نرسز کی بھرتی ممکن ہو سکے گی۔ کابینہ نے ڈی ایچ کیو اسپتال وانا کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 153.950 ملین روپے کی منظوری بھی دی۔
سیاحت پولیس کے کانسٹیبلز کی ملازمت میں توسیع سے متعلق اختیار بورڈ آف ڈائریکٹرز کو دینے کے لیے خیبر پختونخوا ٹورازم ایکٹ 2019 میں ترامیم منظور کی گئیں۔
مزید فیصلوں میں خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی اور ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل، صوبائی محتسب کی 2023 و 2024 کی سالانہ رپورٹس کی منظوری شامل ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت پشاور اور بونیر کے لیے دو گاڑیوں کی خریداری کے لیے 13.302 ملین روپے کی منظوری اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔
اوڈیگرام پل کے قریب 750 میٹر سڑک کی تعمیر کے لیے 190 ملین روپے اور ٹاکا ٹاک تا ہیا سیرائی پل کی لاگت 500 ملین سے بڑھا کر 1020.401 ملین روپے کر دی گئی۔
گندم خریداری سے متعلق رپورٹ جو کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی پر طویل بحث کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی حکومت کی واضح پالیسی کے اعلان تک صو بہ گندم نہیں خریدے گا کیونکہ موجودہ ذخائر کافی ہیں۔
کابینہ نے اسٹیج کیریج (مسافر گاڑیوں) کو موٹر وہیکل رولز 1969 کے رول 57-B(I) سے استثنیٰ، اور گاڑیوں کی فٹنس و ایگزارسٹ ٹیسٹنگ سکیم پر تیزی سے عملدرآمد کی سفارشات بھی منظور کیں۔
خیبر پختونخوا پریس، نیوز پیپرز، نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن ایکٹس 2013 میں ترامیم کی منظوری دی گئی تاکہ موجود ہ قوانین کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جا سکے، جس میں ڈیجیٹل، کیبل، اور سوشل میڈیا ایڈورٹائزنگ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ترامیم سے اخبارات کی ڈیکلریشن اب خاندان سے باہر کے افراد کو بھی 10 سال بعد منتقل ہو سکے گی۔اجلاس میں ریلیف و ریہیبلیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کو 2 کنال 12 مرلہ زمین ریسکیو 1122 اسٹیشن کی تعمیر کے لئے منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح 9 شہداء کے اہل خانہ کے لیے 5 ملین روپے خصوصی پیکج، محسود ویلفیئر ایسوسی ایشن کے لیے 20 ملین، فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے لیے 10 ملین اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لیے 50 ملین روپے کی گرانٹ منظور کی گئیں۔َِِ