
بلوچستان، جو پاکستان کی خوبصورت اور وسائل سے بھرپور دھرتی ہے، گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور بیرونی مداخلت کا شکار رہا ہے۔
اسلام آباد(روزنامہ مہم)اس خطے کو غیر مستحکم کرنے میں جہاں بیرونی دشمن سرگرم رہے، وہیں کچھ داخلی گروہ اور تنظیمیں بھی ایسی ہیں جو قوم پرستی کے نام پر ایک مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
ان ہی میں ایک نام "بلوچ یکجہتی کمیٹی” کا ہے، جس کا اصل چہرہ ایک بار پھر قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔
حال ہی میں، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران بی ایل اے جیسے کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے، جن کے خلاف ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔
ان دہشتگردوں کی لاشوں کو لے کر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایک بار پھر وہی پرانا مگر خطرناک کھیل کھیلنے کی کوشش کی — ان دہشتگردوں کو "مسنگ پرسنز” ظاہر کرنا اور عوامی جذبات کو اشتعال دلانا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ایسے عناصر نے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دینے کے لیے سادہ لوح عوام کو استعمال کیا ہو۔ ہر بار جب سیکیورٹی فورسز کوئی اہم کامیابی حاصل کرتی ہیں، ان کے خلاف ایک مربوط پروپیگنڈا مہم شروع کر دی جاتی ہے تاکہ عوام میں ریاست کے خلاف بد اعتمادی پھیلائی جا سکے۔
سوال یہ ہے کہ دہشتگرد، جو سیکیورٹی فورسز پر حملوں، شہریوں کے اغوا، اور بم دھماکوں میں ملوث رہے، وہ اچانک "لاپتہ افراد” کیسے بن گئے؟ کیا ان کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات، اسلحہ، اور رابطے ایک دن میں مٹ گئے؟ کیا بلوچ عوام کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے ان گروہوں کو ان دہشتگردوں اور حقیقی بے گناہ افراد کے درمیان فرق کرنا نہیں آتا؟ یا وہ جان بوجھ کر اس فرق کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ریاست کے خلاف چلنے والی یہ پروپیگنڈا مہم نہ صرف ملکی سلامتی کے لیے خطرناک ہے بلکہ بلوچ عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش بھی ہے۔
تعلیم، صحت، روزگار، اور ترقی جیسے اصل مسائل کی بجائے، ایک مخصوص بیانیے کے تحت عوام کو ریاست کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی قوم اور بالخصوص بلوچ عوام کو اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ دشمن صرف سرحد پار نہیں، بلکہ اندرونی صفوں میں بھی موجود ہے — جو قوم پرستی، انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے نام پر دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ پیدا کر رہا ہے۔
یہ وقت ہے کہ ہم متحد ہو کر اس نفسیاتی اور پروپیگنڈا جنگ کا مقابلہ کریں، سچ اور جھوٹ میں فرق پہچانیں، اور ان عناصر کو بے نقاب کریں جو ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے — اور ہمیشہ رہے گا۔